سر ویژن پر لکھتے ہیں کہ کہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ دنیا میں آدھی سے زیادہ بیماریاں غلط اور نامناسب غذا کھانے کی وجہ سے ہوتی ہیں ہیں انگلینڈ کو ہی لیجیے جئے رجسٹرار جنرل کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ میں 35 سال کی عمر سے اوپر کے ہر 12 میں سے ایک عورت میں سے ہر آٹھ میں سے ایک کینسر کی بیماری سے مرتے ہیں ہیں یہ بیماری عموماً گوشت کھانے والوں کو ہوتی ہے ہے انیس سو چھپن رپورٹ سے پتہ لگتا ہے کہ 30000 میں میں صرف ایسی مہلک بیماری کا شکار ہوئے تھے.


چند سال قبل پارلیمنٹ کے سامنے کچھ ادا کیے گئے ان سے پتہ لگتا ہے کہ 34 ہزار آٹھ میں فوج میں بھرتی ہونے کے لیے درخواست دی تھی تھی بتالیس فیصد کی درخواستیں جسمانی حالت کمزور ہونے کی وجہ سے مسترد کر دی گئی تھی تھی ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق جب لندن کے سکولوں میں 25 فیصد بچے جسمانی کمزوری کی بیماری قاری 8 فیصد دل کی بیماری اور 45 فیصد گلے کی بیماری کا شکار تھے.


 تھے یہ تعداد اس کے مہذب اور ترقی یافتہ ملکوں میں سے ایک ہے ہے اس کی حالت دیکھ کر محسوس کر سکتے ہیں اس کی حالت دیکھ کر ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ آج دنیا میں لوگوں کی جسمانی حالت کروں کس طرح ہے ہے انسان اپنی غذا کو خوبصورت اور جدید بنانے کی بہت کوشش کرتا ہے مگر اس بات کی بہت کم فکر کرتا ہے کہ وہ اپنی غذا کے حقیقی فوائد اور نقصان کا خیال رکھیں.


طرح طرح کے مسالے کالے بال کرنے کا کوئی عزیز بنانا بنا کر ہم جھوٹی بھڑکاتے ہیں ہیں اور اس طرح اپنے معدے کو ضرورت سے زیادہ کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں ہیں اس کے علاوہ آج کل ہمارے رہن سہن کا ڈھنگ بھی اسی طرح درہ تنگ یا ہے بڑے بڑے شہروں میں رہنے اور وہ بڑی بڑی مشینوں کے دھویں میں سارا وقت گزارنے اور کھلی ہوا کے کافی نہ ملنے سے زندگی بہت بڑے خطرے میں پڑ گئی ہے


اس بات سے بچنے کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم غذا کے معاملے میں خاص توجہ دیں کیونکہ موجودہ تہذیب کی لازمی برائیوں سے بچنا تو آدمی کے لیے مشکل ہے اپنی روزمرہ سکتا ہے ہے کہ وہ وہ جو کھائے اس کے لئے ہو اور دوسری غذاؤں سے پرہیز کریں


انسان کی قدرتی غذا کیا ہے ہے اس بات پر غور کرنے سے پہلے ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ انسان کے جسم کی بناوٹ کیسی ہے خدا نے اس کے جسم کو کس قسم کی غذا کے لئے بنایا ہے اور اس کے جسم کی قدرتی بناوٹ کے لیے اس قسم کی غذائیں مفید ہے اس سلسلے میں کسی بھی فیصلے تک پہنچنے کے لئے ماہرین کی آراء پر توجہ دینا ضروری ہے ہے جنہوں نے اس پہلو پر بہت غور چھان بین اور تحقیقات کی ہے


سر جان اور لکھتے ہیں ہیں تو انسان کے دانتوںکی بناوٹ بہت حد تک بندر سے ملتی ہے اور بندر کی غزلیں لکھی ہوئی ہیں اور ساتھ ہی بند کر کے نظام و نصاب سبزی ہے اس پر پہنچتی ہیں انسان شروع سے باہر سبزی خور ہے


پروفیسر جان نے ایف آر ایس لکھتے ہیں ہیں کہ یہ یقینی طور سے کہا جا سکتا ہے انسان اسے گوشت خور نہیں ہے


ڈاکٹر جان نوٹ ایم ڈی کہتے ہیں ہیں آدمی کی گوشت کھانے کی عادت غیرقدرتی ہے انسان کی قدر تڈھن جیسے یہ ظاہر ہے کہ وہ پھل اور سبزی خور ہے 


ڈاکٹر عنصر تھامسن لکھتے ہیں ہیں کوئی بھی سر کالوجسٹ اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ انسان کو ساگ اور سبزی پر ہی گزارہ کرنا چاہیے کے اوپر بیان کئے گئے ماہرین نے کی رو سے ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ انسان کی قدرتی غذا صرف گوشت نہیں بلکہ سبزیاں بھی ہے