ہم اپنے سے زیادہ پالتو جانوروں کی دیکھ بھال سال میں زیادہ توجہ دیتے ہیں ہر ملک جانتا ہے کہ اس کے پالتو جانوروں کی صحت کا دارومدار ان کی خوراک پر ہے مگر کتنے لوگ اپنی روزمرہ کی خوراک دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ چھوت کی بیماریوں کو چھوڑ دیا جائے تو باقی 90فیصدبیماریوں غلط طور پر کھانے پینے کا نتیجہ ہوتی ہیں


گائے دودھ زیادہ دیں اس خیال سے دل والا اس کی خوراک پر غور و خوض کرے گا گھوڑا ریس میں اس اس کی بات پر بھی زیادہ توجہ دی جائے گی گیم بھول جاتے ہیں کہ اگر ہم تندرست رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی صحیح خوراک اور مناسب مقدار میں چاہیے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کر چھوٹی بچیوں کو یکجا کریں جو انسان اپنے اوپر کرتا ہے تو ہم آئندہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کیوں کر کی طرح کیمیکل بیماریوں کا شکار بنتا ہے


انسان کی روز مرہ نہ کھانے پینے کی لت میں بڑھتی جا رہی ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں ایسی چیزیں جنہیں قدرت نے ہمارے کھانے کے لیے نہیں بنایا ہماری غذا کا حصہ بن چکی ہیں مثال کے طور پر تیل مسالے یہ نظام انہضام میں فتور پیدا کرتے ہیں ہیں ہیں چیزیں جسم کی رگوں کو کمزور کر دیتی ہیں ہیں کی قسم کے رونے نہیں انسان روز دوا کے طور پر استعمال کرتا ہے انسان کی شکل ہی بگاڑ دیتی ہیں اندر سے اس کے ڈھانچے کو ہی بدل دیا ہے


 ہے یہ تو جسم کی اپنی تعمیری طاقت ہے جو ان زیادتیوں کے باوجود بھی ان کی طاقت کو وہ کر دیتی ہے انسان کی نسل کب کی ختم ہو گئی ہوتی سید بنائے رکھنے کے لئے کی قواعد سودمند ہے ہے مگر ان سب میں بڑا قاعدہ ہے لیتے ہیں ان کے لیے قائم رکھنا آسان ہوتا ہے اور ان پر بیماری کا حملہ بھی نہیں ہوتا اس حقیقت سے جب انسان چشم پوشی کرتا ہے انجام دینا پڑتا ہے پھر۔


آپ کو کئی ایسے افراد ملیں گے جو کہتے ہیں کہ وہ پھول نہیں کھا سکتے ہیں یا کسی بھی دوسرے پل کراس نہیں بھیج سکتی ہیں سرکاری نہیں کھا سکتے کیونکہ یہ چیزیں انہیں نہیں آتی انہیں نقصان کرتی ہیں ہیں آپ کے خیال کے مطابق وہ ہمیشہ ان چیزوں سے بچتے ہیں اور ان کی بیماریوں کو دور کرنے والے اور اس کو بنانے والے خواص اور اجناس محروم رہتے ہیں۔


تو عجب ہے کہ ایک آدمی اپنے ٹی وی موٹر سائیکل کے بارے میں اپنی خوراک سے زیادہ جانتا ہے جب وہ سہی جان جائے گا زندگی کیسے چلتی ہے اس پر کیا اثر ڈالتی ہے قدرتی خوراک کا سہارا لے گا لا اور اس سے پیدا ہونے والی گڑبڑ کو سمجھ سکے گا زندگی کے لیے سب سے زیادہ ضروری چیز ہے کہ ہر آدمی یہ جان جائے کہ اس سے کیوں کھانا چاہیے اور کیا کھانا چاہیے